بےحس حکمران ،عوام کے دشمن

بےحس حکمران ،عوام کے  دشمن



بلاول بھٹو نے سہی کہاعمران خان سلیکٹڈ وزیراعظم  ہے.اس میں کوئی شک نہیں ہے اور سچ اس کی زبان پر آ گیا کہ ےپاکستان میں آنے والا ہر وزیر اعظم سلیکٹڈ ہوتا ہ

۔ شاید اس نے یہ بات کہتے ہوۓ اپنے والد محترم آصف علی زرداری سے مشوره نہیں  کیا ہو گا.اسے کیا پتا کہ اس کی والدہ محترمہ بینظر بھٹو صاحبہ  جتنی دفع بھی اقتدار میں آئ وہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کر کے ہی آئ تھیں.یہ بیان ان کی سیاسی نابالگی  کا مظہر تھا.کہ حقیقت کو بیان کر دیا۔ لیکن بلاول بھٹو اب سیاست میں نابالگ نہیں رہے یا پھر انہوں نے اپنا استاد بدل لیا ہے.حالانکہ اس کے والد تو استادوں کے استاد ہیں.اور مفاہمت کے بادشاہ کہلواتے ہیں. اور وہ جانتے ہیں کے پاکستان میں ہر کوئی سلیکٹڈ ہوتا ہے۔جب باپ آصف علی زرداری جیسا ہو جس نے اپنی زندگی کے چودہ سال جیل میں گزرے ہوں.وہ مفاہمت اور سلیکشن کو سمجھتا ہے.اب آصف علی زرداری نے بلاول بھٹو کو مفاہمت اور سلکٹڈ کا مطلب سمجھا کر وننگ شاٹ کھیل دیا ہے۔ یہ بات اسے شاید اعتزاز حسن نہیں سمجھا سکتے تھے کیوں کہ پاکستان میں سیاست اصول کا نام نہیں بلکہ کچھ دو کچھ لو کا نام ہے. جو ڈیل کرنا نہیں جانتا وہ سلیکٹڈ کا مطلب نہیں سمجھ سکتا۔

thenews.com.pk


ابھی کل کی بات ہے جب سب لوگ محترمہ مریم نواز شریف کے گھر میں ناشتہ کر رہے تھے اور قمر زمان کائرہ بھی ناشتے کا لطف اٹھا رہے تھے، اور ادھر آصف الی زرداری اپنی سیاست کی بساط کو عملی جامہ یوسف رضا گیلانی کے ذریے پہنا رہا تھا. اور حکومت سے مل کر یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر منتخب کروا رہا تھا.اور مریم بچاری کو  نہیں لگا کہ سیاست وہ نہیں بلکہ آصف علی زرداری کر رہا تھا .بلاول بھٹو کو مریم نواز شریف استعمال نہیں کر رہی تھی بلکہ آصف علی زرداری مریم نواز شریف کو بلاول بھٹو کے ذریے استعمال کر رہا تھا. اسطرح آصف علی زرداری نے مریم نوازشریف اور مولانا فضل رحمان کو کو چاروں شانے چیت کر دیا. اور دونو کی سیاست کو ایک پل میں مانو مٹی کے تلے دفن کر دیا.

کہتے ہیں کے دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے. لیکن آصف علی زرداری نے  اس مثال کو غلط کر دیا.اسی لئے کہتے ہیں کے سیاست کے سینے میں دل اور اصول نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی مفاد ہر چیز پر غالب ہوتا ہے.مریم نواز شریف اور نواز شریف اپنے داؤ کو غلط کھیل دیا اور دھوکہ کھا گۓ. بھول گۓ کہ سیاست میں  کچھ بھی ممکن ہے.

دوسری طرف دنیا میں کوئی بھی ایسا لیڈر پیدا نہیں ہوا جس کی تحریک دوسروں نے چلا ئی ہواور دوسروں نے جیل کاٹی ہو. لکن نواز شریف بھر رہ کر سمجھ رہے ہیں کہ ان کی تحریک کامیاب ہو گی. زرداری نے سہی کہا ہے آپ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر چاۓ پیئیں اور ہم جیل کاٹیں. میاں صاحب اگر جنگ لڑنی ہے تو پاکستان آنا ہو گا. میں جیل کاتنے کے لئے تیار ہوں۔

. دوسری طرف عوام ہیں جو مہنگائی اور بیروزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں. اور  قیادت صرف اقتدارکے حصول کے لئے اپنے ہر اصولوں کو قربان کرنے کے لئے تیار ہے لاوا پاک رہا ہےاور پتا نہیں  کس وقت باغی ہو  گا. حکومت کی کارکردگی اچھی نہیں ہے. مہنگائی عروج پر ہے. صرف وعدوں کے پورا ہونے کا انتظار کر رہی ہے. الله نہ کرے کہ ان کی امیدوں کا دیا  بجھے

indianexpress.com


ابھی عوام بے حس حکمرانوں کی نورا کشتی کو دیکھ رہے ہیں.اور ابھی کچھ دیر ہے کہ ان کو اٹھا کر اقتدار کے ایوانوں سے باھر پھینکیں یوم احتساب قریب ہے ....باقی اگلے ہفتے میں پڑھیے گا

. 

 

.